شیعہ آن لائن: آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کا ایک اور زخمی طالب علم ہفتے کو دوران علاج چل بسا۔ ذرائع کے مطابق آرمی پبلک سکول پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والا دسویں جماعت کا طالب علم اسحاق امین ہفتے کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) میں زخموں کی تاب نہ لاکر جان کی بازی ہار گیا۔ ہلاک ہونے والے طالب علم کے بھائی وقار کے مطابق 16 دسمبر کو سکول پر ہونے والے حملے میں اسحاق شدید زخمی ہوگیا تھا اور اس کی حالت تشویش ناک تھی۔ ڈپٹی کمشنر آفس کے مطابق اب تک اس واقعے میں 132 بچوں سمیت 144 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ جس کے نتیجے میں زیادہ تر معصوم بچے ہلاک ہوئے۔ پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق دہشت گرد کسی کو یرغمال بنانے نہیں، مارنے کی ہی نیت سے آئے تھے۔ عاصم باجوہ نے بتایا کہ دہشت گرد سکول میں سیڑھی لگاکر داخل ہوئے اور مرکزی ہال میں پہنچ کر فائرنگ کردی جبکہ خارجی راستوں پر بھی بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دہشت گردوں کا ہدف یرغمال بنانا نہیں بلکہ مارنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کی قیادت کہیں محفوظ نہیں رہے گی اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔

سانحہ میں زخمی ہونے والے دس بچوں اور ایک ٹیچر کو رواں ہفتے بدھ کو علاج کی غرض سے کراچی کے آغا خان یونورسٹی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ آرمی پبلک سکول میں جان کی بازی ہارنے والے بچوں کے والدین کی جانب سے بنائے گئے شہداء وغازی فورم کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ شدید زخمی بچوں کو بہترعلاج کے لیے کراچی بھیجا جائے گا۔ فورم کے بانی علی صاحب نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ کچھ بچوں کے جسم میں ابھی تک گولیاں موجود ہیں جبکہ کچھ اساتذہ کمر اور کولہے میں شدید درد کی شکایت کرتے ہیں، لہذا ان بچوں اور ٹیچرزکی آغا خان ہسپتال کے آرتھو پیڈک اور نیوروسرجری وارڈز میں دیکھ بھال کی جائے گی۔

آرمی پبلک سکول کے ایک اور زخمی طالبعلم کے انتقال کرجانے کے بعد سانحہ پشاور کے شہداء فورم نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے خلاف مقدمہ درج کرانےکا فیصلہ کرلیا ہے۔ ترجمان شہداء فورم اجون خان کے مطابق وکلاء پر مشتمل ایک لیگل بورڈ تشکیل دیا جارہا ہے۔ جس کے بعد وزیراعظم اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائےگی۔ اجون خان کا کہنا تھا کہ ان کے گھروں میں دوبارہ ماتم ہو گیا ہے، لیکن اب وقت ہے کہ عوام گھروں سے نکل کر حکمرانوں سے اس حوالے سے پوچھیں کہ ان کے بچوں کے سرپر کتنے پیسے لیے گئے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

 
Top