شیعہ آن لائن: ابتدائی
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ رواں ہفتے منگل کو واہ کے قریب خود کو دھماکے سے اڑانے
والا خودکش حملہ آور کوثر علی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی لال مسجد کا طالب
علم تھا۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعے میں ملوث ہونے کے شک میں
جمعرات کو متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا۔ نجی ٹی وی ڈان کے مطابق، گرفتار شدگان
کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا، جن میں سے دو واہ خودکش
حملہ آور کے بھائی بتائے گئے۔ دونوں بھائیوں کو رات گئے فتح جنگ کے قریب ان کے
آبائی گاوں جبی کسراں سے گرفتار کیا گیا۔ خودکش حملہ آور کوثر علی کی بیوی، تین
بھائی اور بہن فیصل آباد میں رہائش پذیر ہیں، جبکہ اس کی والدہ نے پولیس کو بتایا
کہ کوثر تین ماہ قبل گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا جس کے بعد اس نے اپنی بیوی سمیت گھر
کے کسی فرد سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ پولیس کے مطابق کوثر علی کا ایک بھائی قتل کے
جرم میں اٹک جیل میں قید ہے۔ اس کے دو بھائی مزدوری کرتے تھے، جبکہ ایک رکشہ چلاتا
تھا۔
دوسری جانب حملہ آور کی لاش کو ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنے لیے سرد خانے
منتقل کر دیا گیا۔ یاد رہے کہ منگل کو جی ٹی روڈ پر واہ کے قریب ایک مبینہ خودکش
حملہ آور نے پولیس کے روکے جانے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔ پولیس کا کہنا
تھا کہ دہشت گرد پشاور سے راولپنڈی آنے والی بس میں سوار تھا، جی ٹی روڈ پر واہ
چیک پوسٹ کے قریب پولیس کے روکے جانے پر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ واقعے
میں ایک ہی خاندان کے تین افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ گذشتہ کئی روز سے
لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز اچانک منظر نامہ سے غائب ہیں، لال مسجد کےنائب
خطیب کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کے باعث انہوں نے کچھ عرصہ کیلئے اپنے آپ کو
محدود کرلیا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں